’اپنے حصہ کا چراغ روشن کر دیا ہے‘
پی سی او کے تحت حلف نہ لینے والے لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس خواجہ شریف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی فل بنچ نے ایمرجنسی کے خلاف اعلامیہ کو کالعدم قرار دے دیا اور ملک کی تمام عدلیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابند ہیں۔
جسٹس خواجہ محمد شریف لاہور ہائی کورٹ کے ان چودہ ججوں میں شامل ہیں جو پی سی او کے تحت ججوں کی حلف برادری کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
جسٹس خواجہ شریف کا لاہور ہائیکورٹ میں سینارٹی کے اعتبار سے دوسرا نمبر تھا اور موجودہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس افتخار حسین چودھری کی آئندہ ماہ اکتیس دسمبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مقرر ہونے کا قوی امکان تھا۔
جسٹس شریف نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاوہ دیگر ججوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھائیں گے اور ایسا کر کے اپنے حصہ کا چراغ روشن کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے فیصلے کے مطابق کوئی بھی جج پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھائے۔ ان کے بقول لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے کے پابند ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نہیں بلکہ مارشل لاء لگایا گیا ہے اور اسے ایمرجنسی کا نام دے کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔
جسٹس خواجہ شریف کا کہنا ہے کہ صدر مملکت، وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں سے کسی نے بھی ہنگامی حالت کا اعلان نہیں کیا بلکہ یہ ایمرجنسی چیف آف آرمی سٹاف نے نافذ کی ہے۔
جسٹس خواجہ شریف نے سول سوسائٹی کے ارکان سے اپیل کی کہ پرامن احتجاج کرکے اپنا فرض ادا کریں۔ان کے بقول’اب انتہا ہوگئی ہے اور خدا اس کی حفاظت کرے‘۔ خواجہ شریف کے بقول انہیں یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ کی عمارت کو گھیرے میں لیا گیا ہے اور عدالتِ عالیہ میں ججوں کے کمروں کو تالا لگادیا گیا ہے
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/11/printable/071104_khawaja_sharif_zs.shtml